651
كوئي احتياج تھى ،راستے كى بے امنى كى جہت سے ،يا پانى اور غذا كى كمى كى وجہ سے كسى ڈر اور خوف كے بغير اپنا سفر جارى ركھ سكتے تھے_
اس كے بعد مزيد كہتا ہے :''ہم نے ان سے كہا كہ اپنے پروردگار كى اس فراواں روزى ميں سے كھاو اور اس كا شكر اداكرو_ ايك پاك وپاكيزہ شہر ہے اور پروردگار بخشنے والا اور مہربان ہے_''(1)
اس چھوٹے سے جملے نے تمام مادى و معنوى نعمتوں كے مجموعے كو زيبا ترين شكل ميں منعكس كر ديا ہے ،مادى نعمتوں كے لحاظ سے تو وہ پاك و پاكيزہ زمين ركھتے تھے كہ جو چوروں،ظالموں ،افات و بليات، خشك سالى و قحط اور بد امنى و وحشت جيسے طرح طرح كے مصائب سے پا ك تھى ،يہاں تك كہ كہا جاتا ہے كہ وہ زمين موذى حشرات سے بھى پاك و پاكيزہ تھى ،پاك وپاكيزہ ہوائيں چلتى تھيں اور فرحت بخش نسيم رواں دواں تھى ،زمين زر خيز تھى اور درخت پُر بار تھے _
اور معنوى نعمت كے لحاظ سے خدا كى بخشش و غفران ان كے شامل حال تھى ،وہ ان كى تقصير و كوتاہى پر صرف نظر كرتا تھا اور انھيں مشمول عذاب اور ان كى سر زمين كو بلا و مصيبت ميں گرفتار نہيں كرتا تھا _
ليكن ان ناشكر ے لوگوں نے ان تمام نعمتوں كى قدردانى نہيں كى اور ازمائشے كى بھٹى سے صحيح و سالم باہر نہ اسكے ،انھوں نے كفران نعمت اور روگردانى كى راہ اختيار كر لى لہذا خدا نے بھى ان كى سختى كے ساتھ گوشمالى كى _
اسى لئے خداوند عالم فرماتا ہے :''وہ خدا سے رو گرداں ہوگئے _''(2)
يہ وہ موقع تھا كہ عذاب كا كوڑا ان كے پيكر پر اكر پڑا ،جيسا كہ قران كہتا ہے :''ہم نے بنيادوں كو اكھاڑ كر پھينك دينے والا وحشتناك سيلاب ان كے پاس بھيجا ''(3)اور ان كى ابادسر زمين ايك ويرانے ميں بدل گئي (1)سورہ سباء ايت 15
(2)سورہ سباء ايت 16
(3)سورہ سباء ايت 16 _ 652
اس كے بعد قران اس سرزمين كى باقى ماندہ حالت و كيفيت كى اس طرح سے توصيف كرتا ہے: ''ہم نے ان كے دو وسيع اور پر نعمت باغوں كو ، بے قدر و قيمت كڑوے پھلوں والے ،اور جھاو كے بے مصرف درختوں اور تھوڑے سے بيرى كے درختوں ميں بدل ديا _''(1)
اور اس طرح سے ان تمام سر سبز و شاداب درختوں كے بجائے ،بہت ہى كم قدر و قيمت والے بيابانى اور جنگلى قسم كے چند ايك درخت ،كہ شايد ان ميں سے سب زيادہ اہم درخت وہى بيرى كے درخت تھے ،كہ وہ بھى تھوڑى سى ہى مقدار ميں ،باقى رہ گئے تھے ،(اب تم اس كى اس مجمل داستان كو پڑھنے كے بعد خود ہى ان كى مفصل داستان كا انداز ہ لگا لو،كہ خود ان كے اوپر او ر ان كى اباد سر زمين پر كيا گزرى ؟)
ممكن ہے كہ ان تين قسم كے درختوں كا بيان ہے كہ جو اس سر زمين ميں باقى رہ گئے تھے ،(درختوں كے )تين مختلف گروہوں كى طرف اشارہ ہو، كہ ان درختوںميں سے ايك حصہ نقصان دہ تھا ،بعض بے مصرف تھے _اور بعض بہت ہى كم نفع دينے والے تھے _
ہم نے انھيں اس طرح منتشر كيا كہ ضر ب المثل بن گئے كس قدر عمدہ تعبير ہے ،قران اس جملہ كے بعد ،كہ جو ان كے درد ناك انجام كے بارے ميں بيان كيا ہے ،كہتا ہے :''ہم نے انھيں ايسى سزا دى اور ان كى زندگى لپيٹ كو ركھ ديا كہ:''انھيں ہم نے دوسروں كے لئے داستان اور افسانہ بنا ديا _''(2)
ہاں ان كى تمام تر با رونق زندگى اور درخشاں و وسيع تمدن ميں سے زبانى قصوں،دلوںكى يادوں اور تاريخوں كے صفحات پر چند سطروں كے سوا اور كچھ باقى نہ رہا:''اور ہم نے انھيں برى طرح سے حيران و پريشان كر ديا _''(3)
ان كى سر زمين ايسى ويران ہوئي كہ ان ميں وہاں قيام كرنے كى طاقت نہ رہى ،اور زندگى كو باقي (1)سورہ سباء ايت 16
(2)سورہ سباء ايت 9
(3)سورہ سباء ايت 9 | 653
ركھنے كے لئے وہ اس بات پر مجبور ہو گئے كہ ان ميں سے ہر گروہ كسى طرف رخ كرے اور خزاں كے پتوںكى طرح ،كہ جو تند و تيز ہواو ں كے اندر ادھر ادھر مارے مارے پھرتے ہيں ،ہر ايك كسى گوشہ ميں جا گرے ،اس طرح سے كہ ان كى پريشانى ضرب المثل بن گئي ،كہ جب كبھى لو گ يہ كہنا چاہتے كہ فلاں جمعيت سخت پر اگندہ اور تتر بتر ہوگئي تو وہ يہ كہا كرتے تھے كہ:(وہ قوم سبا ء اور ان كى نعمتوں كى طرح پراگندہ ہوگئے ہيں )_
بعض مفسرين كے قول كے مطابق قبيلہ ''غسان ''شام كى طرف گيا اور ''اسد ''عمان كى طرف، ''خزاعہ''تہامہ كى طرف ،اور قبيلہ ''انمار''يثرب كى طرف _
اور اخرميں فرماتا ہے:''يقينا اس سر گزشت ميں ،صبر اور شكر كرنے والوں كے لئے عبرت كى ايات اور نشانياں ہيں _''(1) |
No comments:
Post a Comment