Wednesday 15 April 2009

حفظ قرآن کے فوائد

حفظ قرآن کے فوائد

تلاوت کی طرح حفظ قرآن کے بھی بھت سے فوائد اور اثرات ھیں جن میںسے بعض مندرجہ ذیل ھیں :

۱۔ پاداش اخروی :
جیسا کہ حفظ قرآن کی اھم بحث میں یہ بات گزرچکی ھے کہ حافظان قرآن کو جنت میں بلند مقام عطا کیا جائے گا اور ان کا ثواب دو گنا ھو گا ۔

۲۔ھدایت انسان :
تلاوت قرآن اور قرآن سے مانوس ھونے کے لئے معصومین علیھم السلام نے بیحدسفارش اور نصیحت کی ھے۔حفظ قرآن انسان کو طبیعی طور پر آیات الٰھی سے مانوس کرتا ھے لھذا حافظان قرآن کو چاھئے کہ حفظ قرآن کو باقی رکھنے کے لئے دن میں کئی بار قرآن کی تلاوت کیا کریں ۔
معصومین علیھم السلام نے حفّاظ کو ” آیات الٰھی کی تکرارکرنے والوں “کے نام سے یاد کیا ھے۔ جس طرح اگر کسی اونٹ کو کسی جگہ پر باندہ دیا جائے اور اس کا مالک اس کی دیکہ بھال کے لئے نہ آئے یعنی اس کی طرف متوجہ نہ ھو تو وہ اونٹ وھاں سے بھاگ سکتا ھے۔ اسی طرح حافظ قرآن اگر مسلسل اپنے محفوظات کی تکرار نہ کرے تووہ ان کو فراموش کر سکتا ھے ۔
اس لئے حافظ قرآن، قرآن سے مانوس ھو جاتا ھے اور اپنے لئے ھدایت و سعادت کا زمینہ فراھم کر لیتا ھے ۔
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :صرف وھی شخص قرآن سے آشناھوتا ھے جس میں کوئی کمی یازیادتی واقع ھو، ھدایت میں اضافہ یا گمراھی میں کمی ۔
روح میں قرآن کا نفوذ اور لوگوں کے اندر تبدیلی بھی تلاوت قرآن اور حفظ قرآن کے اثرات میں سے ھے ۔
بھت سے لوگ تلاوت یا قرآن کی دلنشیں و جاذب آواز کو سنکر اپنی زندگی کے دھارے کو بدل کر کمال و کامیابی کی طرف گامزن ھو جاتے ھیں ۔

۳۔ اطمینان قلب :
یاد خدا انسان کے اندر ایک اچھا اثر ڈالتی ھے جو دلوں کے لئے آرام بخش ھوتی ھے ۔
خدا فرماتا ھے :” الا بذکر اللہ تطمئن القلوب آگاہ ھو جاؤ ! یاد خدا دلوں کو آرام بخشتی ھے ۔
قرآن کے ناموں میں سے ایک نام ” ذکر “ ھے ۔
تلاوت اور حفظ قرآن ایک طرح کا ذکر الٰھی ھے کہ انسان اس کی روشنی میں بھت سے روحانی اور داخلی اضطراب و پرشانیوں سے محفوظ ھو جاتاھے ۔ یہ بات میدان عمل میں بھی ثابت ھو چکی ھے ۔
قرّاء اور حفاظ قرآن خصوصاً وہ حافظ اور قاری جو سحر کے وقت قرآن سے انسیت رکھتے ھیں، سب اس بات کا اعتراف کرتے ھیں کہ قرآن سے انسیت اور ارتباط بھت سی مشکلات اور روحانی فشار سے محفوظ رھنے کے لئے بھترین اور موثر عامل ھے ۔یہ اثر قرآن کے آرام بخش ھونے کی روشنی میں ظاھر ھوتا ھے ۔
پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ھیں کہ قرآن کی مثال مشک سے بھرے ھوئے بند تھیلے کی مانند ھے کہ اگر اس کو کھولو گے توفضا کو معطر کردے گا اور اگر اس کو اسکے حال پر چھوڑ دیا تو کسی کام کا نھیں ۔قرآن کی بھی اگر تلاوت کرو گے تو فضا کو معطر کر دے گا اور روح کو سکون بخشے گا اور اگر تلاوت نہ کرو گے تو تمھارے سینوںمیں چھپا رھے گا ۔

۴۔ تنھائی سے نجات :
کتاب تنھائی میں بھترین ھمنشین ھے ۔ قرآن خوبصورت ،خوب سیرت اور موثر ترین کتاب شمار کی جاتی ھے ۔ امام سجاد علیہ السلام فرماتے ھیں : اگر دنیاسے تمام لوگ چلے جائیں تو جب تک قرآن میرے ساتھ ھے مجھے کسی چیز کا خوف نھیں ھے ۔

۵۔ قرآن کو صحیح طور پر سمجھنا :
حفظ قرآن کا اھم اور بھترین اثر قرآن کو صحیح طور پرسمجھنا ھے ۔حافظ قرآن تمام آیات پر تسلط کی وجہ سے ان کے ارتباط کو درک کرتا ھے اور اس کی روشنی میں بھتر سے بھتر مطالب قرآن سے اخذ کرتا ھے ۔
قرآن کی ھر آیہ ٴمبارکہ میں ظاھری معنی کے ساتھ ساتھ بھت سے باطنی معنی بھی پائے جاتے ھیں کہ ان آیات کے دوسری آیات سے روابط کی بیشتر آشنائی ایک کل کے جز ئی صورت میں آشکار ھوتاھے ۔
انسان جتنا زیادہ قرآن کی مختلف آیات سے مانوس ھو گا تفسیر قرآن میں بھتر اور دقیق طور پر آگے بڑھے گا ۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص ”دعا“ کے بارے میں قرآن میں جستجو و تحقیق کرنا چاھتا ھے تو سب سے پھلے مرحلہ میں آیات کو تلاش کرنے کے لئے معجم قرآن سے مدد لیتا ھے ۔
یہ کتاب لفظ ” دعا “ کے امور اوراس کے ھمجنس و مترادفات کے بارے میں محقق کو اطلاعات دیتی ھے لیکن ان آیات کے سلسلے جن میں دعا اور اس کے ھمجنس و مترادف کلمات نھیں پائے جاتے گفتگو نھیں کرتی اگر چہ ان میں دعا کے معانی پائے جاتے ھیں ۔
ایسی صورت میں قرآن کو ذھن میں رکھنا بھت ضروری ھے لیکن ایک حافظ قرآن ان تمام آیات کو جو لفظی اور معنوی طور پر اس کے مورد نظر اور اس کے پیش نظر موضوع سے مربوط ھوتی ھیں فراھم کر سکتا ھے اور آیات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتا ھے ۔
لھذا جو چیز حفظ قرآن میںاھم ھے وہ سوروں اور آیتوں کے ارتباط کو سمجھنا ھے کیونکہ ان سب کو ذھن میں رکھکر ایک حافظ قرآن جتنا زیادہ آیات کے ارتباط اور ان کے تدارکات پر مسلط رھے گا بھتر سے بھتر ایک موضوع کے بارے میں قرآن کا نظریہ حاصل کر سکتا ھے ۔ لھذا مفسرین حافظ قرآن بھتر اوردقیق طور پر قرآن کی تفسیر کر سکتے ھیں اوران کی تفسیر مفسرین غیر حافظ کی بہ نسبت دقیق تر اور جامع ھو گی ۔

No comments:

Post a Comment