Saturday, 18 April 2009

ترجمہ سورہ یونس

(0) بنام خدائے رحمان و رحیم

(1) الۤر -پُر از حکمت کتاب کی آیتیں ہیں

(2) کیا لوگوں کے لئے یہ بات عجیب ہے کہ انہیں میں سے ایک مرد پر ہم یہ وحی نازل کردیں کہ لوگوں کو عذاب سے ڈراؤ اور صاحبانِ ایمان کو بشارت دے دو کہ ان کے لئے پروردگار کی بارگاہ میں بلند ترین درجہ ہے .... مگر یہ کافر کہتے ہیں کہ یہ کھلا ہوا جادوگر ہے

(3) بیشک تمہارا پروردگار وہ ہے جس نے زمین و آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کیا ہے پھر اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیاہے وہ تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے کوئی اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرنے والا نہیں ہے .وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی عبادت کرو کیا تمہیں ہوش نہیں آرہا ہے

(4) اسی کی طرف تم سب کی بازگشت ہے -یہ خدا کا سّچا وعدہ ہے -وہی خلقت کا آغاز کرنے والا ہے اور واپس لے جانے والا ہے تاکہ ایمان اور نیک عمل والوں کو عادلانہ جزا دے سکے اور جو کافر ہوگئے ہیں ان کے لئے تو گرم پانی کا مشروب ہے اور ان کے کفر کی بنا پر دردناک عذاب بھی ہے

(5) اسی خدا نے آفتاب کو روشنی اورچاند کو نور بنایا ہے پھر چاند کی منزلیں مقرر کی ہیں تاکہ ان کے ذریعہ برسوں کی تعداد اور دوسرے حسابات دریافت کرسکو -یہ سب خدا نے صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے کہ وہ صاحبان هعلم کے لئے اپنی آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے

(6) بیشک دن رات کی آمدورفت اور جو کچھ خدا نے آسمان و زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں صاحبان هتقویٰ کے لئے اس کی نشانیاں پائی جاتی ہیں

(7) یقینا جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے ہیں اور زندگانی دنیا پر ہی راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں اور جو لوگ ہماری آیات سے غافل ہیں

(8) یہ سب وہ ہیں جن کے اعمال کی بنا پر ان کا ٹھکانا جہّنم ہے

(9) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے خدا ان کے ایمان کی بنا پر اس منزل کی طرف ان کی رہنمائی کرے گا جہاں نعمتوں کے باغات کے نیچے نہریں جاری ہوں گی

(10) وہاں ان کا قول یہ ہوگا کہ خدایا تو پاک اور بے نیاز ہے اور ان کا تحفہ سلام ہوگا اور ان کا آخری بیان یہ ہوگا کہ ساری تعریف خدائے رب العالمین کے لئے ہے

(11) اگر خدا لوگوں کے لئے برائی میں بھی اتنی ہی جلدی کردیتا جتنی یہ لوگ بھلائی میں چاہتے ہیں تو اب تک ان کی مدت کا فیصلہ ہوچکا ہوتا - ہم تو اپنی ملاقات کی امید نہ رکھنے والوں کو ان کی سرکشی میں چھوڑ دیتے ہیں کہ یہ یونہی ٹھوکریں کھاتے پھریں

(12) انسان کو جب کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اٹھتے بیٹھتے کروٹیں بدلتے ہم کو پکارتا ہے اور جب ہم اس نقصان کو دور کردیتے ہیں تو یوں گزر جاتا ہے جیسے کبھی کسی مصیبت میں ہم کو پکارا ہی نہیں تھا بیشک زیادتی کرنے والوں کے اعمال یوں ہی ان کے سامنے آراستہ کردئیے جاتے ہیں

(13) یقینا ہم نے تم سے پہلے والی امتوں کو ہلاک کردیا جب انہوں نے ظلم کیا اور ہمارے پیغمبر ہماری نشانیاں لے کر آئے تو وہ ایمان نہ لاسکے -ہم اسی طرح مجرم قوم کو سزا دیتے ہیں

(14) اس کے بعد ہم نے تم کو روئے زمین پر ان کا جانشین بنادیا تاکہ دیکھیں کہ اب تم کیسے اعمال کرتے ہو

(15) اور جب ان کے سامنے ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو جن لوگوں کو ہماری ملاقات کی امید نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اسی کو بدل دیجئے تو آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اپنی طرف سے بدلنے کا کوئی اختیار نہیں ہے میں تو صرف اس امر کا اتباع کرتا ہوں جس کی میری طرف وحی کی جاتی ہے میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے عظےم دن کے عذاب کا خوف ہے

(16) آپ کہہ دیجئے کہ اگر خدا چاہتا تو میں تمہارے سامنے تلاوت نہ کرتا اور تمہیں اس کی اطلاع بھی نہ کرتا -آخر میں اس سے پہلے بھی تمہارے درمیان ایک مدت تک رہ چکا ہوں تو کیا تمہارے پاس اتنی عقل بھی نہیں ہے

(17) اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹا الزام لگائے یا اس کی آیتوں کی تکذیب کرے جب کہ وہ مجرمین کو نجات دینے والا نہیں ہے

(18) اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جو نہ نقصان پہنچاسکتے ہیں اور نہ فائدہ اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ خدا کے یہاں ہماری سفارش کرنے والے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم تو خدا کو اس بات کو اطلاع کررہے ہو جس کا علم اسے آسمان و زمین میں کہیں نہیں ہے وہ پاک و پاکیزہ ہے اور ان کے شرک سے بلند و برتر ہے

(19) سارے انسان فطرتا ایک امت تھے پھر سب آپس میں الگ الگ ہوگئے اور اگر تمہارے رب کی بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی تو یہ جس بات میں اختلاف کرتے ہیں اس کا فیصلہ ہوچکا ہوتا

(20) یہ لوگ کہتے ہیں کہ خدا کی طرف سے ان پر کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی تو آپ کہہ دیجئے کہ تمام غیب کا اختیار پروردگار کو ہے اور تم انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں

(21) اور جب تکلیف پہنچنے کے بعد ہم نے لوگوں کو ذرا رحمت کا مزہ چکھادیا تو فورا ہماری آیتوں میں مّکاری کرنے لگے تو آپ کہہ دیجئے کہ خدا تم سے تیز تر تدبیریں کرنے والا ہے اور ہمارے نمائندے تمہارے مکر کو برابر لکھ رہے ہیں

(22) وہ خدا وہ ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں سیر کراتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتی میں تھے اور پاکیزہ ہوائیں چلیں اور سارے مسافر خوش ہوگئے تو اچانک ایک تیز ہوا چل گئی اور موجوں نے ہر طرف سے گھیرے میں لے لیا اور یہ خیال پیدا ہوگیا کہ چارں طرف سے کَھرگئے ہیں تو دین خالص کے ساتھ اللہ سے دعا کرنے لگے کہ اگر اس مصیبت سے نجات مل گئی تو ہم یقینا شکر گزاروں میں ہوجائیں گے

(23) اس کے بعد جب اس نے نجات دے دی تو زمین میں ناحق ظلم کرنے لگے -انسانو !یاد رکھو تمہارا ظلم تمہارے ہی خلاف ہوگا یہ صرف چند روزہ زندگی کا مزہ ہے اس کے بعد تم سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہوگی اور پھر ہم تمہیں بتائیں گے کہ تم دنیا میں کیا کررہے تھے

(24) زندگانی دنیا کی مثال صرف اس بارش کی ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیا پھر اس سے مل کر زمین سے وہ نباتات برآمد ہوئیں جن کو انسان اورجانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے سبزہ زار سے اپنے کو آراستہ کرلیا اور مالکوں نے خیال کرنا شروع کردیا کہ اب ہم اس زمین کے صاحب هاختیار ہیں تو اچانک ہمارا حکم رات یا دن کے وقت آگیا اور ہم نے اسے بالکل کٹا ہوا کھیت بنادیا گویا اس میں کل کچھ تھا ہی نہیں -ہم اسی طرح اپنی آیتوں کو مفصل طریقہ سے بیان کرتے ہیں اس قوم کے لئے جو صاحبِ فکر و نظر ہے

(25) اللہ ہر ایک کو سلامتی کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے راستہ کی ہدایت دے دیتا ہے

(26) جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے نیکی بھی ہے اور اضافہ بھی اور ان کے چہروں پر نہ سیاہی ہوگی اور نہ ذلت ,وہ جنّت والے ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

(27) اور جن لوگوں نے برائیاں کمائی ہیں ان کے لئے ہر برائی کے بدلے ویسی ہی برائی ہے اور ان کے چہروں پر گناہوں کی سیاہی بھی ہوگی اور انہیں عذاب الٰہی سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا -ان کے چہرے پر جیسے سیاہ رات کی تاریکی کا پردہ ڈال دیا گیا ہو -وہ اہل جہّنم ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

(28) جس دن ہم سب کو اکٹھا جمع کریں گے اور اس کے بعد شرک کرنے والوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شرکائ سب اپنی اپنی جگہ ٹھہرو اور پھر ہم ان کے درمیان جدائی ڈال دیں گے اور ان کے شرکائ کہیں گے کہ تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے

(29) اب خدا ہمارے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے کافی ہے کہ ہم تمہاری عبادت سے بالکل غافل تھے

(30) اس وقت ہر شخص اپنے گزشتہ اعمال کا امتحان کرے گا اور سب مولائے برحق خداوندتعالیٰ کی بارگاہ میں پلٹا دئیے جائیں گے اور جو کچھ افترا کررہے تھے وہ سب بھٹک کر گم ہوجائے گا

(31) پیغمبر ذرا ان سے پوچھئے کہ تمہیں زمین و آسمان سے کون رزق دیتا ہے اور کون تمہاری سماعت و بصارت کا مالک ہے اور کون لَردہ سے زندہ اور زندہ سے لَردہ کو نکالتا ہے اور کون سارے امور کی تدبیرکرتا ہے تو یہ سب یہی کہیں گے کہ اللہ !تو آپ کہئے کہ پھر اس سے کیوں نہیں ڈرتے ہو

(32) وہی اللہ تمہارا برحق پالنے والا ہے اور حق کے بعد ضلالت کے سوا کچھ نہیں ہے تو تم کس طرح لے جائے جارہے ہو

(33) اسی طرح خدا کا عذاب فاسقوں کے حق میں ثابت ہوگیا کہ وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں

(34) آپ ذرا پوچھئے کہ کیا تمہارے شریکوں میں کوئی ہے جو خلقت کی ابتدا کرے اور پھر دوبارہ اسے پلٹا سکے اور پھر بتائیے کہ اللہ ہی مخلوقات کی ابتدا کرتا ہے اور وہی انہیں پلٹاتا بھی ہے تو تم آخر کدھر چلے جارہے ہو

(35) کہئے کہ کیا تمہارے شرکائ میں کوئی ایسا ہے جو حق کی ہدایت کرسکے اور پھر بتائیے کہ اللہ ہی حق کی ہدایت کرتا ہے اور جو حق کی ہدایت کرتا ہے وہ واقعا قابلِ اتباع ہے یا جو ہدایت کرنے کے قابل بھی نہیں ہے مگر یہ کہ خود اس کی ہدایت کی جائے تو آخر تمہیں کیاہوگیا ہے اور تم کیسے فیصلے کررہے ہو

(36) اور ان کی اکثریت تو صرف خیالات کا اتباع کرتی ہے جب کہ گمان حق کے بارے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکتا بیشک اللہ ان کے اعمال سے خوب واقف ہے

(37) اور یہ قرآن کسی غیر خدا کی طرف سے افترا نہیں ہے بلکہ اپنے ماسبق کی کتابوں کی تصدیق اور تفصیل ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے

(38) کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اسے پیغمبر نے گڑھ لیا ہے تو کہہ دیجئے کہ تم اس کے جیسا ایک ہی سورہ لے آؤ اور خدا کے علاوہ جسے چاہو اپنی مدد کے لئے بلالو اگر تم اپنے الزام میں سچے ہو

(39) درحقیقت ان لوگوں نے اس چیز کی تکذیب کی ہے جس کا مکمل علم بھی نہیں ہے اور اس کی تاویل بھی ان کے پاس نہیں آئی ہے اسی طرح ان کے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی تھی اب دیکھو کہ ظلم کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے

(40) ان میں بعض وہ ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور بعض نہیں مانتے ہیں اور آپ کا پروردگار فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے

(41) اور اگر یہ آپ کی تکذیب کریں تو کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لئے تمہارا عمل ہے تم میرے عمل سے بری اور میں تمہارے اعمال سے بیزار ہوں

(42) اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بظاہر کان لگا کر سنتے بھی ہیں لیکن کیا آپ بہروں کو بات سنانا چاہتے ہیں جب کہ وہ سمجھتے بھی نہیں ہیں

(43) اور ان میں کچھ ہیں جو آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں تو کیا آپ اندھوں کو بھی ہدایت دے سکتے ہیں چاہے وہ کچھ نہ دیکھ پاتے ہوں

(44) اللہ انسانوں پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کرتا ہے بلکہ انسان خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا کرتے ہیں

(45) جس دن خدا ان سب کو محشور کرے گا اس طرح کہ جیسے دنیا میں صرف ایک ساعت ٹھہرے ہوں اور وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچانتے ہوں گے یقیناجن لوگوں نے خدا کی ملاقات کا انکار کیا ہے وہ خسارہ میں رہے اور ہدایت یافتہ نہیں ہوسکے

(46) اور ہم نے جن باتوں کا ان سے وعدہ کیا ہے انہیں آپ کو دکھادیں یا آپ کو پہلے ہی دنیا سے اٹھالیں انہیں تو بہرحال پلٹ کر ہماری ہی بارگاہ میں آنا ہے اس کے بعد خدا خود ان کے اعمال کا گواہ ہے

(47) اور ہر امّت کے لئے ایک رسول ہے اور جب رسول آجاتا ہے تو ان کے درمیان عادلانہ فیصلہ ہوجاتا ہے اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں ہوتا ہے

(48) یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ سّچے ہیں تو یہ وعدہ عذاب کب پورا ہوگا

(49) کہہ دیجئے کہ میں اپنے نفس کے نقصان و نفع کا بھی مالک نہیں ہوں جب تک خدا نہ چاہے -ہر قوم کے لئے ایک مّدت معین ہے جس سے ایک ساعت کی بھی نہ تاخیر ہوسکتی ہے اور نہ تقدیم

(50) کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر اس کا عذاب رات کے وقت یا دن میں آجائے تو تم کیا کرو گے آخر یہ مجرمین کس بات کی جلدی کررہے ہیں

(51) تو کیا تم عذاب کے نازل ہونے کے بعد ایمان لاؤ گے .... اور کیا اب ایمان لاؤ گے جب کہ تم عذاب کی جلدی مچائے ہوئے تھے

(52) اس کے بعد ظالمین سے کہا جائے گا کہ اب ہمیشگی کا مزہ چکھو -کیا تمہارے اعمال کے علاوہ کسی اور چیز کا بدلہ دیا جائے گا

(53) یہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کیا یہ عذاب برحق ہے تو فرما دیجئے کہ ہاں بیشک برحق ہے اور تم خدا کو عاجز نہیں بناسکتے

(54) اگر ہر ظلم کرنے والے نفس کو ساری زمین کے خزینے مل جائیں تو وہ اس دن کے عذاب کے بدلے دے دیگا اور عذاب کے دیکھنے کے بعد اندر اندر نادم بھی ہوگا .... لیکن ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہ کیا جائے گا

(55) یاد رکھو کہ خدا ہی کے لئے زمین و آسمان کے کل خزانے ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ خدا کا وعدہ برحق ہے اگرچہ لوگوں کی اکثریت نہیں سمجھتی ہے

(56) وہی خدا حیات و موت کا دینے والا ہے اور اسی کی طرف تم سب کو پلٹا کر لے جایا جائے گا

(57) ایہاالناس !تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی شفا کا سامان اور ہدایت اور صاحبانِ ایمان کے لئے رحمت قرآن آچکا ہے

(58) پیغمبر کہہ دیجئے کہ یہ قرآن فضل و رحماُ خدا کا نتیجہ ہے لہٰذا انہیں اس پر خوش ہونا چاہئے کہ یہ ان کے جمع کئے ہوئے اموال سے کہیں زیادہ بہتر ہے

(59) آپ کہہ دیجئے کہ خدانے تمہارے لئے رزق نازل کیا تو تم نے اس میں بھی حلال و حرام بنانا شروع کردیا تو کیا خدا نے تمہیں اس کی اجازت دی ہے یا تم خدا پر افترا کررہے ہو

(60) اور جو لوگ خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں ان کا روز هقیامت کے بارے میں کیا خیال ہے -اللہ انسانوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان کی اکثریت شکر کرنے والی نہیں ہے

(61) اور پیغمبر آپ کسی حال میں رہیں اور قرآن کے کسی حصہ کی تلاوت کریں اور اے لوگوں تم کوئی عمل کرو ہم تم سب کے گواہ ہوتے ہیں جب بھی کوئی عمل کرتے ہو اور تمہارے پروردگار سے زمین و آسمان کا کوئی ذرّہ دور نہیں ہے اور کوئی شے ذرّہ سے بڑی یا چھوٹی ایسی نہیں ہے جسے ہم نے اپنی کھلی کتاب میں جمع نہ کردیا ہو

(62) آگاہ ہوجاؤ کہ اولیائ خدا پر نہ خوف طاری ہوتا ہے اور نہ وہ محزون اور رنجیدہ ہوتے ہیں

(63) یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور خدا سے ڈرتے رہے

(64) ان کے لئے زندگانی دنیا اور آخرت دونوں مقامات پر بشارت اور خوشخبری ہے اور کلمات خدا میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے اور یہی درحقیقت عظیم کامیابی ہے

(65) پیغمبر آپ ان لوگوں کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں -عزت سب کی سب صرف اللہ کے لئے ہے -وہی سب کچھ سننے والا ہے اور جاننے والا ہے

(66) آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی ساری مخلوقات اور کائنات ہے اور جو لوگ خدا کو چھوڑ کر دوسرے شریکوں کو پکارتے ہیں وہ ان کا بھی اتباع نہیں کرتے -یہ صرف اپنے خیالات کا اتباع کرتے ہیں اور یہ صرف اندازوں پر زندگی گزار رہے ہیں

(67) وہ خدا وہ ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی ہے تاکہ اس میں سکون حاصل کرسکو اور دن کو روشنی کا ذریعہ بنایا ہے اور اس میں بھی بات سننے والی قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں

(68) یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنا کوئی بیٹا بنایا ہے حالانکہ وہ پاک و بے نیاز ہے اور اس کے لئے زمین و آسمان کی ساری کائنات ہے -تمہارے پاس تو تمہاری بات کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے-کیا تم لوگ خدا پر وہ الزام لگاتے ہو جس کا تمہیں علم بھی نہیں ہے

(69) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے

(70) اس دنیا میں تھوڑا سا آرام ہے اس کے بعد سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہے -اس کے بعد ہم ان کے کفر کی بنا پر انہیں شدید عذاب کا مزہ چکھائیں گے

(71) آپ ان کّفار کے سامنے نوح علیھ السّلام کا واقعہ بیان کریں کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تمہارے لئے میرا قیام اور آیات الٰہٰیہ کا یاد دلانا سخت ہے تو میرا اعتماد اللہ پر ہے. تم بھی اپناارادہ پختہ کرلو اور اپنے شریکوں کو بلالو اور تمہاری کوئی بات تمہارے اوپر مخفی بھی نہ رہے -پھر جو جی چاہے کر گزرو اور مجھے کسی طرح کی مہلت نہ دو

(72) پھر اگر تم انحراف کرو گے تو میں تم سے کوئی اجر بھی نہیں چاہتا -میرا اجر تو صرف اللہ کے ذمہ ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس کے اطاعت گزاروں میں شامل رہوں

(73) پھر قوم نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے نوح علیھ السّلام اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں نجات دے دی اور انہیں زمین کا وارث بنادیا اور اپنی آیات کی تکذیب کرنے والوں کو ڈبو دیا تو اب دیکھئے کہ جن کو ڈرایا جاتا ہے ان کے نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے

(74) اس کے بعد ہم نے مختلف رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے اور وہ ان کے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے لیکن وہ لوگ پہلے کے انکار کرنے کی بنا پر ان کی تصدیق نہ کرسکے اور ہم اسی طرح ظالموں کے دل پر مہر لگادیتے ہیں

(75) پھر ہم نے ان رسولوں کے بعد فرعون اور اس کی جماعت کی طرف موسٰی اور ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تو ان لوگوں نے بھی انکار کردیا اور وہ سب بھی مجرم لوگ تھے.

(76) پھر جب موسٰی ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ یہ توکھلا ہوا جادو ہے

(77) موسٰی نے جواب دیا کہ تم لوگ حق کے آنے کے بعد اسے جادو کہہ رہے ہو کیا یہ تمہارے نزدیک جادو ہے جب کہ جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوتے

(78) ان لوگوں نے کہا تم یہ پیغام اس لئے لائے ہو کہ ہمیں باپ دادا کے راستہ سے منحرف کردو اور تم دونوں کو زمین میں حکومت و اقتدار مل جائے اور ہم ہرگز تمہاری بات مانتے والے نہیں ہیں

(79) اور فرعون نے کہا کہ تمام ہوشیار ماہر جادوگروں کو میرے پاس حاضر کرو

(80) پھر جب جادوگر آگئے تو موسٰی علیھ السّلامنے ان سے کہا جو جو کچھ پھینکنا چاہتے ہو پھینکو

(81) پھر جب ان لوگوں نے رسیوں کو ڈال دیا تو موسٰی نے کہا کہ جو کچھ تم لے آئے ہو یہ جادو ہے اور اللہ اس کو بیکار کردے گا وہ مفسدین کے عمل کو درست نہیں ہونے دیتا ہے

(82) اپنے کلمات کے ذریعہ حق کو ثابت کردیتا ہے چاہے مجرمین کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے

(83) پھر بھی موسٰی پر ایمان نہ لائے مگر ان کی قوم کی ایک نسل اور وہ بھی فرعون اور اس کی جماعت کے خوف کے ساتھ کہ کہیں وہ کسی آزمائش میں نہ مبتلا کردے کہ فرعون بہت اونچا ہے اور وہ اسراف اور زیادتی کرنے والا بھی ہے

(84) اور موسٰی نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم واقعا اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسہ کرو اگر واقعا اس کے اطاعت گزار بندے ہو

(85) تو ان لوگوں نے کہا کہ بیشک ہم نے خدا پر بھروسہ کیا ہے. خدایا ہمیں ظالموں کے فتنوں اور آزمائشوں کا مرکز نہ قرار دینا

(86) اور اپنی رحمت کے ذریعہ کافر قوم کے شر سے محفوظ رکھنا

(87) اور ہم نے موسٰی اور ان کے بھائی کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر بناؤ اور اپنے گھروں کو قبلہ قرار دو اور نماز قائم کرو اور مومنین کو بشار ت دے دو

(88) اور موسٰی نے کہا کہ پروردگار تو نے فرعون اور اس کے ساتھیوں کو زندگانی دنیامیں اموال عطا کئے ہیں -خدایا یہ تیرے راستے سے بہکائیں گے -خدایا ان کے اموال کو برباد کردے -ان کے دلوں پر سختی نازل فرما یہ اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک اپنی آنکھوں سے دردناک عذاب نہ دیکھ لیں

(89) پروردگار نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی تو اب اپنے راستے پر قائم رہنا اور جاہلوں کے راستے کا اتباع نہ کرنا

(90) اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار کرادیا تو فرعون اور اس کے لشکر نے ازراہ هظلم و تعدی ان کا پیچھا کیا یہاں تک کہ جب غرقابی نے اسے پکڑلیا تو اس نے آواز دی کہ میں اس خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آیا ہوں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں اطاعت گزاروں میں ہیں

(91) تو آواز آئی .... کہ اب جب کہ تو پہلے نافرمانی کرچکا ہے اور تیرا شمار مفسدوں میں ہوچکا ہے

(92) خیر ... آج ہم تیرے بدن کو بچالیتے ہیں تاکہ تو اپنے بعد والوں کے لئے نشانی بن جائے اگرچہ بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہی رہتے ہیں

(93) اور ہم نے بنی اسرائیل کو بہترین منزل عطا کی ہے اور انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے تو ان لوگوں نے آپس میں اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس توریت آگئی تو اب خدا ان کے درمیان روزِ قیامت ان کے اختلافات کا فیصلہ کردے گا

(94) اب اگر تم کو اس میں شک ہے جو ہم نے نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھو جو اس کے پہلے کتاب توریت و انجیل پڑھتے رہے ہیں یقینا تمہارے پروردگار کی طرف سے حق آچکا ہے تو اب تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو

(95) اور ان لوگوں میں نہ ہو جاؤ جنہوں نے آیات الہٰیہ کی تکذیب کی ہے کہ اس طرح خسارہ والوں میں شمار ہوجاؤ گے

(96) بیشک جن لوگوں پر کلمئہ عذابِ الٰہی ثابت ہوچکا ہے وہ ہرگز ایمان لانے والے نہیں ہیں

(97) چاہے ان کے پاس تمام نشانیاں کیوں نہ آجائیں جب تک اپنی آنکھوں سے دردناک عذاب نہ دیکھ لیں گے

(98) پس کوئی بستی ایسی کیوں نہیں ہے جو ایمان لے آئے اور اس کا ایمان اسے فائدہ پہنچائے علاوہ قوم یونس کے کہ جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے زندگانی دنیا میں رسوائی کا عذاب دفع کردیا اور انہیں ایک مّدت تک چین سے رہنے دیا

(99) اور اگر خدا چاہتا تو روئے زمین پر رہنے والے سب ایمان لے آتے -تو کیا آپ لوگوں پر جبر کریں گے کہ سب مومن بن جائیں

(100) اور کسی نفس کے امکان میں نہیں ہے کہ بغیر اجازت و توفیق پروردگار کے ایمان لے آئے اور وہ ان لوگوں پر خباثت کو لازم قرار دے دیتا ہے جو عقل استعمال نہیں کرتے ہیں

(101) پیغمبر کہہ دیجئے کہ ذرا آسمان و زمین میں غور و فکر کرو .... اور یاد رکھئے کہ جو ایمان لانے والے نہیں ہیں ان کے حق میں نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام آنے والے نہیں ہیں

(102) اب کیا یہ لوگ ان ہی اِرے دنوں کا انتظار کررہے ہیں جو ان سے پہلے والوں پر گزر چکے ہیں تو کہہ دیجئے کہ پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں

(103) اس کے بعد ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں اور یہ ہمارے اوپر ایک حق ہے کہ ہم صاحبان هایمان کو نجات دلائیں

(104) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگوں کو میرے دین میں شک ہے تو میں ان کی پرستش نہیں کرسکتا جنہیں تم لوگ خدا کو چھوڑ کر پوج رہے ہو -میں تو صرف اس خدا کی عبادت کرتا ہوں جو تم سب کو موت دینے والا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں صاحبان هایمان میں شامل رہوں

(105) اور آپ اپنا رخ بالکل دین کی طرف رکھیں. باطل سے الگ رہیں اور ہرگز مشرکین کی جماعت میں شمار نہ ہوں

(106) اور خدا کے علاوہ کسی ایسے کو آواز نہ دیں جو نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان ورنہ ایسا کریں گے تو آپ کا شمار بھی ظالمین میں ہوجائے گا

(107) اور اگر خدا نقصان پہنچانا چاہے تو اس کے علاوہ کوئی بچانے والا نہیں ہے اور اگر وہ بھلائی کا ارادہ کرلے تو اس کے فضل کا کوئی روکنے والا نہیں ہے وہ جس کو چاہتا ہے اپنے بندوں میں بھلائی عطا کرتا ہے وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

(108) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے حق آچکا ہے اب جو ہدایت حاصل کرے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو گمراہ ہوجائے گا اس کا نقصان بھی اسی کو ہوگا اور میں تمہارا ذمہ دار نہیں ہوں

(109) اور آپ صرف اس بات کا اتباع کریں جس کے آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے اور صبر کرتے رہیں یہاں تک کہ خدا کوئی فیصلہ کردے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے.

No comments:

Post a Comment