Wednesday 15 April 2009

قرآن امام سجاد (ع) کے کلام ميں

قرآن امام سجاد (ع) کے کلام ميں

قرآن ايک ايسي گرانقدر اور ارزشمند کتاب ہے جو تمام انسانوں کے ليے نمونہ عمل ہے۔ جس پر عمل پيرا ہوکر ہدايت کي ضمانت دي گئي ہے۔ يہ ايک ايسا معجزہ ہے جو اپني مثال آپ ہے۔ قرآن کے مطابق تا روز قيامت نہ ايسي کوئي کتاب پيدا ہوسکتي ہے اور نہ اس سے بہتر۔ قرآن کي حکمت تمام دانشمندوں کو اپنے سامنے تعظيم سے سر خم کرواتي ہے۔ جتنا بھي انسان پاک فطرت صفاي روح و قلب اور طھارت ظاہري و باطني سے بہرہ مند ہو اتنا ہي وہ اس نوراني کتاب سے فيضياب ہوسکتا ہے اور اس کے جمال کو اپني بصيرت سے مشاہدہ کرسکتا ہے جيسا کہ قرآن فرماتا ہے لايمسُّهُ الاّ المطهّرون.»(1
جہاں تک پيغمبراکرم(ص) اور اس کے اہل بيت(ع) کا تعلق ہے وہ خدا کے طرف سے منتخب ہوئے ہيں اور آيت تطہير کے مطابق وہ پاکيزگي اور قداست سے بہرہ مند ہيں اور ہر پليدي و برائي سے مبرا ہيں يہي قرآن کے حقيقي مفسر ہيں انکي عصمت کسي سے پوشيدہ نہيں ہيں۔ انہي نوراني چہروں ميں ايک تابناک چہرہ جناب سيد الساجدين حضرت امام زين العابدين کا ہے اس مقالہ ميں قرآن کو امام زين العابدين کي نگاہ سے ديکھنے کي کوشش کي گئي آو! امام کے ہاتھوں معارف قرآني کاجام نوش کريں۔

عظمت قرآن
امام زين العابدين ، رسول اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم سے نقل کرتے ہيں کہ وہ فرماتے تھےمن اعطاه الله القرآن فَرَأى‏ انّ احداً اُعطى افضل ممّا اُعطى فقد صغّر عظيما و عظّم صغيراً؛جس آدمي کو خداتعاليٰ نے قرآن کا علم عطا کيا ہو اگر وہ يہ تصور کرے کہ کسي کو اس سے بہتر الہي ہديہ عطا کيا گيا ہے ۔ حقيقت ميں اس نے عظيم کو پست اور پست کو عظيم سمجھا ہے۔ (2

خصوصيات قرآن
امام زين العابدين اپنے نوراني دعاؤں ميں قرآن کي اس طرح توصيف کرتے ہيں
الف) نور ہدايت
قرآن مجيد نے اپني صفت کلمہ نور سے بيان کي ہے جيسے اس آيۃ شريفہ ميں ذکر ہوا ہے « و انزلنا اليكم نوراً مبينا»(3) ليکن يہ نورانيت کن افراد کے ليے ہے؟ امام اس کا جواب يوں بيان کرتے ہيںو جَعَلْتَهُ نوراً نَهتَدِى مِن ظُلَمِ الضَّلالَة والجَهالة باتّباعه» خدايا تم نے قرآن کو نور قرار ديا جس کي پيروي سے ہم ظلمت کے اندھيرے اور جہالت سے نجات حاصل کرسکيں۔ (4
قرآن کے نہ بجھ نے والے نور کي تشريح امام سجاد کچھ اس طرح کرتے ہيں « و نور هُدىً لايُطْفَأ عَنِ الشّاهِدين برهانه؛ اور اس کو ہدايت کا نور قرار ديا جو مشاہدہ کرنے والوں کے ليے کبھي خاموش نہ ہونے والي دليل ہے۔(5
ب)مرض کي دوا
اللہ قرآن پاک ميں ارشاد فرماتا ہے و َنُنَزِّلُ مِنَ القرآن ما ھو شفاءٌ و رحمةٌ للمؤمنين»اور ہم قرآن ميں وہ سب کچھ نازل کررہے ہيں جو مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہے (
۶)۔ليکن سوال يہ ہے کہ کب اور کن لوگوں کے لئے؟ امام زين العابدين اس سوال کا جواب اپنے پربرکت الفاظ سے کچھ اس طرح ديتے ہيں۔«و شفاءً لِمَنْ اَنْصَتَ بِفهم التّصديق الى اسْتماعه؛ قرآن شفا ہے اس شخص کے لئے جو اِس کو يقين اور تصديق کے ساتھ سمجھنا چاہتا ہے اور اس کے سننے کے ليے خاموش رہتا ہے۔

No comments:

Post a Comment