Wednesday, 15 April 2009

ذوالقرنين

ذوالقرنين

ذوالقرنين كى عجيب كہاني

چند قريشيوں نے رسول اللہ (ص) كو آزمانا چاہا،اس مقصد كے لئے انہوں نے مدينے كے يہوديوں كے مشورے سے تين مسئلے پيش كيے_ ايك اصحاب كہف كے بارے ميں تھا_ دوسرا مسئلہ روح كا تھا اور تيسرا ذوالقرنين كے بارے ميں _ذوالقرنين كى داستان ايسى ہے كہ جس پر طويل عرصے سے فلاسفہ اور محققين غور و خوض كرتے چلے آئے ہيں اور ذوالقرنين كى معرفت كے لئے انہوں نے بہت كوشش كى ہے_
اس سلسلے ميں پہلے ہم ذوالقرنين سے مربوط جو قرآن ميں بيان ہوا ہے وہ بيان كرتے ہيں_كيونكہ تاريخى تحقيق سے قطع نظر ذوالقرنين كى ذات خود سے ايك بہت ہى تربيتى درس كى حامل ہے اور اس كے بہت سے قابل غور پہلو ہيں_اس كے بعد ذوالقرنين كى شخصيت كو جاننے كے لئے ہم آيات،روايات اورمو رخين كے اقوال كا جائزہ ليںگے_
دوسرے لفظوں ميں پہلے ہم اس كى شخصيت كے بارے ميں گفتگو كريں گے اور پہلا موضوع وہى ہے جو قرآن كى نظر ميں اہم ہے_ اس سلسلے ميں قرآن كہتا ہے:''تجھ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں:كہہ دو عنقريب اس كى سرگزشت كا كچھ حصہ تم سے بيان كروںگا''_(1)

(1)سورہ كہف آيت83

612
بہر حال يہاں سے معلوم ہوتاہے كہ لوگ پہلے بھى ذوالقرنين كے بارے ميں بات كيا كرتے تھے_البتہ اس سلسلے ميں ان ميں اختلاف اور ابہام پايا جاتا تھا_ اسى لئے انہوں نے پيغمبر اكرم (ص) سے ضرورى وضاحتيں چاہيں_
اس كے بعد فرمايا گيا ہے:''ہم نے اسے زمين پر تمكنت عطا كي(قدرت،ثبات قوت اور حكومت بخشي)_اور ہر طرح كے وسائل اور اسباب اس كے اختيار ميں ديئے_اس نے بھى ان سے استفادہ كيا_يہاں تك كہ وہ سورج كے مقام غروب تك پہنچ گيا_وہاں اس نے محسوس كيا كہ سورج تاريك اور كيچڑ آلود چشمے يا درياميںڈوب جاتا ہے''_(1)
وہاں اس نے ايك قوم كو ديكھا (كہ جس ميں اچھے برے ہر طرح كے لوگ تھے)''تو ہم نے ذوالقرنين سے كہا:كہ تم انہيں سزادينا چاہوگے يا اچھى جزا''_(2)(3)
ذوالقرنين نے كہا:''وہ لوگ كہ جنہوں نے ظلم كيے ہيں،انہيں تو ہم سزاديںگے _ اور وہ اپنے پروردگار كى طرف لوٹ جائيں گے اور اللہ انہيں شديد عذاب كرے گا''_(4)
يہ ظالم و ستمگر دنيا كا عذاب بھى چكھيں گے اور آخرت كا بھي_
''اور رہا وہ شخص كہ جو باايمان ہے اور عمل صالح كرتا ہے اسے اچھى جزاء ملے گي_اور اسے ہم آسان كام سونپيں گے''_(5)
اس سے بات بھى محبت سے كريں گے اور اس كے كندھے پر سخت ذمہ دارياں بھى نہيں ركھيںگے اور اس سے زيادہ خراج بھى وصول نہيں كريںگے_

(1)سورہ كہف آيت84
(2)سورہ كہف آيت86
(3)بعض مفسرين نے لفظ''قلنا''(ہم نے ذوالقرنين سے كہا)سے ان كى نبوت پر دليل قرار ديا ہے ليكن يہ احتمال بھى ہے كہ اس جملے سے قلبى الہام مراد ہو كہ جو غير انبياء ميں بھى ہوتا ہے ليكن اس بات كا انكار نہيں كيا جاسكتا كہ تفسير زيادہ تر نبوت كو ظاہر كرتى ہے_
(4)سورہ كہف آيت87
(5)سورہ كہف آيت88

613
ذوالقرنين كے اس بيان سے گويا يہ مراد تھى كہ توحيد پرايمان اور ظلم و شرك اور برائي كے خلاف جدوجہد كے بارے ميں ميرى دعوت پر لوگ دوگروہوں ميں تقسيم ہوجائيں گے_ايك گروہ تو ان لوگوں كا ہوگا جو اس الہى تعميرى پروگرام كو مطمئن ہوكر تسليم كرليں گے انہيں اچھى جزا ملے گى اور وہ آرام و سكون سے زندگى گزاريں گے جبكہ دوسرا گروہ ان لوگوں كا ہوگا جو اس دعوت سے دشمنى پر اتر آئيں گے اور شرك و ظلم اور برائي كے راستے پر ہى قائم رہيں گے انہيں سزادى جائے گي_
ذوالقرنين نے اپنا مغرب كا سفر تمام كيا اور مشرق كى طرف جانے كا عزم كيا اور جيسا كہ قرآن كہتا ہے:''جو وسائل اس كے اختيار ميں تھے اس نے ان سے پھر استفادہ كيا_اور اپنا سفر اسى طرح جارى ركھا يہاں تك كہ سورج كے مركز طلوع تك جاپہنچا _وہاں اس نے ديكھا سورج ايسے لوگوں پرطلوع كررہا ہے كہ جن كے پاس سورج كى كرنوں كے علاوہ تن ڈھاپنے كى كوئي چيز نہيں ہے''_(1)
يہ لوگ بہت ہى پست درجے كى زندگى گزارتے تھے يہاں تك كہ برہنہ رہتے تھے يا بہت ہى كم مقدار لباس پہنتے تھے كہ جس سے ان كا بدن سورج سے نہيں چھپتا تھا_(2)
جى ہاںذوالقرنين كا معاملہ ايسا ہى ہے اور ہم خوب جانتے ہيں كہ اس كے اختيار ميں(اپنے اہداف كے حصول كے لئے)كيا وسائل تھے_(3)
بعض مفسرين نے يہاں يہ احتمال ذكر كيا ہے كہ يہ جملہ ذوالقرنين كے كاموں اور پروگراموں ميں اللہ كى ہدايت كى طرف اشارہ ہے_

(1)سورہ كہف آيت 89_90
(2)بعض مفسرين نے اس احتمال كو بھى بعيد قرار نہيں ديا كہ ان كے پاس رہنے كو كوئي گھر بھى نہ تھے كہ وہ سورج كى تپش سے بچ سكتے_ اس سلسلے ميں ايك اور احتمال بھى ذكر كيا گيا ہے اور وہ يہ كہ وہ لوگ ايسے بيابان ميں رہتے تھے كہ جس ميں كوئي پہاڑ،درخت،پناہ گاہ اور كوئي ايسى چيز نہ تھى كہ وہ سورج كى تپش سے بچ سكتے گويا اس بيابان ميں ان كے لئے كوئي سايہ نہ تھا_
(3)سورہ كہف آيت91

614

ذوالقرنين نے ديوار كيسے بنائي؟

قرآن ميں حضرت ذوالقرنين(ع) كے ايك اور سفر كى طرف اشارہ كرتے ہوئے فرمايا گيا ہے:
''اس كے بعد اس نے حاصل وسائل سے پھر استفادہ كيا''_(1)
''اور اس طرح اپنا سفر جارى ركھا يہاں تك كہ وہ دوپہاڑوں كے درميان پہنچا وہاں ان دوگروہوں سے مختلف ايك اور گروہ كو ديكھا_ يہ لوگ كوئي بات نہيں سمجھتے تھے''_(2)
يہ اس طرف اشارہ ہے كہ وہ كوہستانى علاقے ميں جاپہنچے_مشرق اور مغرب كے علاقے ميں وہ جيسے لوگوں سے ملے تھے يہاں ان سے مختلف لوگ تھے،يہ لوگ انسانى تمدن كے اعتبار سے بہت ہى پسماندہ تھے كيونكہ انسانى تمدن كى سب سے واضح مظہر انسان كى گفتگو ہے_(3)
اس وقت يہ لوگ ياجوج ماجوج نامى خونخوار اور سخت دشمن سے بہت تنگ اور مصيبت ميںتھے_ ذوالقرنين كہ جو عظيم قدرتى وسائل كے حامل تھے،ان كے پاس پہنچے تو انہيں بڑى تسلى ہوئي _انہوں نے ان كا دامن پكڑليا اور''كہنے لگے:اے ذوالقرنينياجوج ماجوج اس سرزمين پر فساد كرتے ہيں_كيا ممكن ہے كہ خرچ آپ كو ہم دے ديںاور آپ ہمارے اور ان كے درميان ايك ديوار بناديں''_(4)
وہ ذوالقرنين كى زبان تو نہيں سمجھتے تھے اس لئے ہوسكتا ہے يہ بات انہوں نے اشارے سے كى ہو يا پھر ٹوٹى پھوٹى زبان ميں اظہار مدعا كيا ہو_(5)

(1)سورہ كہف آيت92
(2)سورہ كہف آيت93
(3)بعض نے يہ احتمال بھى ذكر كيا ہے كہ يہ مراد نہيں كہ وہ مشہور زبانوں ميں سے كسى كو جانتے نہيں تھے بلكہ وہ بات كا مفہوم نہيں سمجھ سكتے تھے يعنى فكرى لحاظ سے وہ بہت پسماندہ تھے_
(4)سورہ كہف آيت94
(5)يہ احتمال بھى ذكر كيا گيا ہے كہ ہوسكتا ہے كہ ان كے درميان مترجمين كے ذريعے بات چيت ہوئي ہو يا پھر خدائي الہام كے ذريعے حضرت سليمان نے ان كى بات سمجھى ہو جيسے حضرت ذوالقرنين بعض پرندوں سے بات كرليا كرتے تھے_

615
بہر حال اس جملے سے معلوم ہوتا ہے كہ ان لوگوں كى اقتصادى حالت اچھى تھى ليكن سوچ بچار، منصوبہ بندي، اور صنعت كے لحاظ سے وہ كمزور تھے_لہذا وہ اس بات پر تيار تھے كہ اس اہم ديوار كے اخراجات اپنے ذمہ لے ليں، اس شرط كے ساتھ ذوالقرنين نے اس كى منصوبہ بندى اور تعمير كى ذمہ دارى قبول كرليں_
اس پر ذوالقرنين نے انہيں جواب ديا:''يہ تم نے كيا كہا؟اللہ نے مجھے جو كچھ دے ركھا ہے،وہ اس سے بہتر ہے كہ جو تم مجھے دينا چاہتے''_(1)
اور ميں تمہارى مالى امداد كا محتاج نہيں ہوں_
''تم قوت و طاقت كے ذريعے ميرى مدد كرو تا كہ ميں تمہارے اور ان دو مفسد قوموں كے درميان مضبوط اور مستحكم ديوار بنادوں''_(2)
پھر ذوالقرنين نے حكم ديا:''لوہے كى بڑى بڑى سليں ميرے پاس لے آئو''_(3)
جب لوہے كى سليں آگئيں تو انہيں ايك دوسرے پر چننے كا حكم ديا''يہاں تك كہ دونوں پہاڑوں كے درميان كى جگہ پورى طرح چھپ گئي''_(4)
تيسرا حكم ذوالقرنين نے يہ ديا كہ آگ لگانے كا مواد (ايندھن وغيرہ)لے آئو اور اسے اس ديوار كے دونوں طرف ركھ دو اور اپنے پاس موجود وسائل سے آگ بھڑكائو اور اس ميں دھونكو يہاں تك كہ لوہے كى سليں انگاروں كى طرح سرخ ہوكر آخر پگھل جائيں_(5)
درحقيقت وہ اس طرح لوہے كے ٹكڑوں كو آپس ميں جوڑكر ايك كردينا چاہتے تھے_ يہى كام آج كل خاص مشينوں كے ذريعے انجام ديا جاتا ہے، لوہے كى سلوں كو اتنى حرارت دى گئي كہ وہ نرم ہوكر ايك دوسرے سے مل گئيں_

(1)سورہ كہف آيت 95
(2)سورہ كہف آيت96
(3)سورہ كہف آيت96
(4)سورہ كہف آيت96
(5)سورہ كہف آيت96

No comments:

Post a Comment